تربیت اخلاق ۔ مجلس۳۔ ڈاکٹر صبیحہ اخلاق

🌿 اخلاق کی اصل حقیقت

  • ڈاکٹر صبیحہ وضاحت کرتی ہیں کہ اخلاق (Ethics) محض ایک ظاہری رویہ یا رسم نہیں بلکہ یہ انسان کی باطنی کیفیت اور نیت سے جڑا ہوا ہے۔
  • اگر کوئی کام دکھاوے، شہرت یا ذاتی فائدے کے لیے کیا جائے تو وہ اخلاق نہیں کہلائے گا، چاہے دنیا اسے کتنا ہی بڑا کارنامہ سمجھے۔
  • اصل اخلاق وہ ہے جو صرف اور صرف اللہ کی رضا اور انسانیت کی بھلائی کے لیے ہو۔

📖 قرآن و سنت کا پیغام

  • قرآن میں انسان کو اشرف المخلوقات کہا گیا ہے اور اسے اللہ کی طرف سے ایک امانت دی گئی ہے۔
  • پیغمبر اکرم ﷺ کی بعثت کا مقصد ہی اخلاق کو کامل کرنا بتایا گیا ہے: “بعثت لأتمم مكارم الأخلاق”۔
  • اہل بیت علیہم السلام کی زندگی میں اخلاق کا بہترین نمونہ ہے: صبر، رحم، ایثار اور عدل۔

🧠 اخلاق کی چار بنیادیں (Virtues)

  1. حکمت (Wisdom): صحیح فیصلہ کرنے اور حالات کو پرکھنے کی صلاحیت۔
  2. عدل (Justice): ہر چیز کو اس کے مقام پر رکھنا، کسی پر ظلم نہ کرنا۔
  3. عفت (Self-control): خواہشات پر قابو رکھنا، نفس کی پاکیزگی۔
  4. شجاعت (Courage): حق کے لیے ڈٹ جانا، خوف یا لالچ کے آگے نہ جھکنا۔

یہ چاروں ستون مل کر انسان کو کامل اخلاق کی طرف لے جاتے ہیں۔


🕌 سماجی خدمت اور ریاکاری

  • اگر کوئی شخص بڑے بڑے پروگرام، دعوتیں یا خیرات کے کام اس نیت سے کرے کہ اس کی تصویر اخبار میں چھپے یا اسے شہرت ملے تو یہ اخلاق کے دائرے میں نہیں آتا۔
  • اسلام سکھاتا ہے کہ اخلاق کی اصل روح نیت ہے۔ چھوٹا سا کام بھی اگر خلوص سے کیا جائے تو اس کی قدر زیادہ ہے۔

🌱 تربیت اور عادتیں

  • بچوں کو شروع سے ہی اچھے اخلاق سکھائے جائیں، جیسے سلام کرنا، بڑوں کا ادب کرنا، سچ بولنا۔
  • عملی طریقے بتائے گئے:
  • غلطی کرنے پر خود کو معمولی سزا دینا تاکہ نفس قابو میں رہے۔
  • نیک کام کرنے پر اپنے آپ کو انعام دینا تاکہ اچھائی کی عادت پکے۔
  • یہ مشقیں انسان کے کردار کو مضبوط کرتی ہیں۔

💡 محاسبۂ نفس (Self-accountability)

  • ہر رات سونے سے پہلے انسان کو اپنا دن دیکھنا چاہیے:
  • کون سا اچھا عمل کیا؟
  • کہاں غلطی کی؟
  • اگر غلطی کی تو توبہ کرے اور آئندہ کے لیے پختہ ارادہ کرے۔
  • یہ محاسبہ انسان کو روز بروز بہتر بناتا ہے۔

🌌 اعلیٰ مقامِ انسان

  • قرآن کہتا ہے کہ اللہ نے اپنی امانت (یعنی ذمہ داری) انسان کو دی، جو نہ پہاڑ، نہ زمین اور نہ آسمان اٹھا سکے۔
  • اس کا مطلب ہے کہ انسان کا مقام بہت بلند ہے، لیکن یہ تب ہی قائم رہتا ہے جب وہ اخلاقی ذمہ داری نبھائے۔

📚 عملی مثالیں

  • کربلا: امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں نے صبر، وفاداری اور قربانی سے اخلاق کی بلند ترین مثال قائم کی۔
  • پیغمبر اکرم ﷺ: دشمنوں کو معاف کرنا، غریبوں سے محبت، یتیموں کی کفالت۔
  • امام جعفر صادق علیہ السلام: علم کے ساتھ اخلاقی رویوں کی تعلیم، حتیٰ کہ مخالفین کے ساتھ بھی حسنِ سلوک۔

نتیجہ
اصل اخلاق یہ ہے کہ انسان اپنے نفس پر قابو رکھے، نیت کو پاک کرے اور اللہ کی رضا کے لیے زندگی گزارے۔ اخلاق ایک عبادت ہے، اور اس کے ذریعے ہی انسان اپنی اصل عظمت کو پا سکتا ہے۔


اسلامی نقطۂ نظر سے اخلاق کی منفرد تعریف

1. اخلاق کا دائرہ صرف سماجی کاموں سے وسیع تر ہے

  • عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں کہ اخلاق صرف سماجی خدمت، خیرات یا عوامی کاموں کا نام ہے۔
  • اسلام کے نزدیک یہ تصور محدود ہے، کیونکہ اصل اخلاق نیت اور کردار سے جڑا ہے، نہ کہ صرف ظاہر یا دنیاوی فائدے سے۔

2. اخلاص کی شرط

  • قرآن اور حدیث کے مطابق کوئی عمل اسی وقت اخلاقی ہے جب وہ ریاکاری اور دکھاوے سے پاک ہو۔
  • اگر ایک چھوٹا سا نیک کام اللہ کی رضا کے لیے کیا جائے تو وہ بڑے سے بڑے ظاہری عمل سے زیادہ اہم ہے۔
  • برعکس، اگر بڑے پیمانے پر سماجی خدمت بھی ہو لیکن اس کے پیچھے شہرت یا دنیاوی مفاد ہو تو وہ اخلاق کے زمرے میں نہیں آتا۔

3. اخلاق کی روح

  • اسلام میں اخلاق کا مطلب ہے:
  • باطنی پاکیزگی
  • نفس پر قابو
  • عدل و انصاف
  • اللہ کی رضا کی نیت
  • یہی وہ پہلو ہے جو اخلاق کو محض سماجی عمل سے الگ کر کے عبادت کا درجہ دیتا ہے۔

4. نتیجہ

اسلام اخلاق کو صرف معاشرتی آداب یا خدمت تک محدود نہیں کرتا بلکہ اس کی تعریف وسیع کرتا ہے، جس میں نیت، باطنی کردار اور اللہ کی رضا کو اصل معیار قرار دیا گیا ہے۔


چار بنیادی صفات اور اخلاقی زندگی کی تشکیل

1. حکمت (Wisdom)

  • حکمت وہ بصیرت ہے جو انسان کو صحیح اور غلط میں فرق سکھاتی ہے۔
  • قرآن میں “يُؤْتِي الْحِكْمَةَ مَنْ يَشَاءُ” (البقرہ 2:269) کہا گیا ہے کہ حکمت ایک عظیم نعمت ہے۔
  • عملی زندگی میں حکمت انسان کو جلدبازی، جہالت اور اندھی تقلید سے بچاتی ہے۔

2. عدل (Justice)

  • عدل کا مطلب ہے ہر چیز کو اس کے مقام پر رکھنا، کسی پر ظلم نہ کرنا۔
  • قرآن میں حکم ہے: “اِعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ” (المائدہ 5:8)۔
  • عدل انسان کی ذات، گھر اور معاشرے میں توازن پیدا کرتا ہے، جو اخلاقی معاشرہ قائم کرنے کی بنیاد ہے۔

3. عفت (Self-control / Modesty)

  • عفت کا مطلب ہے خواہشات پر قابو پانا اور پاکیزگی کو اپنانا۔
  • یہ اخلاقی تربیت کا اہم پہلو ہے کیونکہ بے لگام خواہشات انسان کو گناہ اور فساد کی طرف لے جاتی ہیں۔
  • عفت نہ صرف جسمانی بلکہ مالی، لسانی اور روحانی سطح پر بھی ضروری ہے۔

4. شجاعت (Courage)

  • شجاعت کا مطلب ہے حق بات پر قائم رہنا، خواہ حالات مشکل ہوں۔
  • یہ بہادری صرف جنگی میدان تک محدود نہیں بلکہ روزمرہ زندگی میں بھی سچ بولنے، ظلم کے خلاف کھڑے ہونے اور خوف پر قابو پانے کا نام ہے۔
  • امام حسین علیہ السلام کی کربلا میں قربانی شجاعت کی اعلیٰ مثال ہے۔

✅ نتیجہ

یہ چار صفات — حکمت، عدل، عفت اور شجاعت — مل کر اخلاقی زندگی کا ڈھانچہ تیار کرتی ہیں۔

  • حکمت راستہ دکھاتی ہے۔
  • عدل توازن قائم رکھتا ہے۔
  • عفت انسان کو نفس کے فریب سے بچاتی ہے۔
  • شجاعت اسے حق پر ڈٹے رہنے کی قوت دیتی ہے۔

ان کے امتزاج سے انسان کی شخصیت مکمل اور اخلاقی معاشرہ مضبوط بنتا ہے۔


کربلا اور پیغمبر اکرم ﷺ کی سیرت سے اخلاق کی عملی مثالیں

1. کربلا کی مثالیں

  • صبر اور استقامت: امام حسین علیہ السلام نے شدید مشکلات کے باوجود صبر کیا اور حق کے راستے پر قائم رہے۔ یہ سکھاتا ہے کہ اخلاق صرف آسان حالات میں نہیں بلکہ مشکل ترین وقت میں بھی برقرار رہنا چاہیے۔
  • ایثار: حضرت عباس علیہ السلام نے پیاسے ہونے کے باوجود پانی نہ پیا تاکہ لشکر اور بچوں کی ضرورت پہلے پوری ہو۔ یہ عفت اور قربانی کا اعلیٰ معیار ہے۔
  • وفاداری: امام حسینؑ کے ساتھیوں نے اپنی جان قربان کر کے وفاداری اور شجاعت کی عملی مثال پیش کی۔

2. پیغمبر اکرم ﷺ کی سیرت

  • رحم اور معافی: مکہ کے فتح کے دن، دشمنوں کو معاف کر دینا رسول ﷺ کا سب سے بڑا اخلاقی نمونہ ہے۔
  • یتیموں اور غریبوں کا خیال: پیغمبر ﷺ ہمیشہ کمزوروں کے ساتھ شفقت سے پیش آتے اور ان کی ضرورت پوری کرتے۔
  • عدل اور انصاف: فیصلے کرتے وقت قریبی رشتہ دار کے خلاف بھی حق کے مطابق فیصلہ فرمایا۔

3. اہم سبق

  • کربلا اور سیرتِ رسول ﷺ یہ واضح کرتی ہیں کہ اخلاق کا اصل امتحان مشکل حالات میں ہوتا ہے۔
  • صبر، ایثار، عدل، عفت اور شجاعت صرف نظریہ نہیں بلکہ عملی رویے ہیں جو معاشرے کو بہتر بناتے ہیں۔
  • اسلام کی اخلاقی تعلیمات محض وعظ نہیں بلکہ زندہ مثالوں پر مبنی ہیں۔

نتیجہ
کربلا کے کردار اور رسول اکرم ﷺ کی سیرت ہمیں یہ سبق دیتے ہیں کہ اخلاق کا معیار صرف باتوں میں نہیں بلکہ عمل اور قربانی میں ہے۔ حقیقی اخلاق وہ ہے جو حق کے راستے پر ثابت قدمی اور دوسروں کی بھلائی کے ساتھ ظاہر ہو۔