تربیت اخلاق ۔ مجلس ۸ ڈاکٹر صبیحہ اخلاق

🌟 اخلاقیات: محض نظریہ نہیں بلکہ طرزِ زندگی

ڈاکٹر صبیحہ نے لیکچر کے آغاز میں واضح کیا کہ اخلاقیات کو صرف ایک نصابی یا فلسفیانہ موضوع سمجھنا بڑی غلطی ہے۔ یہ دراصل انسان کی روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ ہیں۔ اخلاقیات ہمیں یہ سمجھاتی ہیں کہ ہماری سوچ، بات اور عمل دوسروں پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں اور ہم اپنے فیصلوں کو کس طرح ذمہ داری کے ساتھ لیں۔


📖 قرآن کی روشنی اور نبوی تعلیمات

  • قرآن پاک میں اخلاقیات کا بار بار ذکر ہے۔ سب سے جامع ہدایت سورہ النحل کی آیت 90 ہے، جو عدل، احسان اور دوسروں کے حقوق کی پاسداری کی تلقین کرتی ہے۔
  • نبی اکرم ﷺ نے اپنی زندگی میں ہر سطح پر اعلیٰ اخلاق کی عملی مثال قائم کی۔
  • دشمنوں کو معاف کرنا۔
  • یتیموں اور غریبوں کا خیال رکھنا۔
  • قول و فعل میں مطابقت رکھنا۔
  • آپ ﷺ نے فرمایا: “میں اخلاق کے اعلیٰ درجے مکمل کرنے کے لیے بھیجا گیا ہوں۔”

👪 خاندان اور سماج میں اخلاق کی اہمیت

  • بچوں کی پرورش میں اخلاقی تربیت کو سب سے زیادہ اہمیت دی گئی۔
  • ڈاکٹر صبیحہ کے مطابق 13–14 سال کی عمر ایسا نازک دور ہے جب بچے کی شخصیت میں اخلاقی بنیادیں مضبوط یا کمزور ہو سکتی ہیں۔
  • جھوٹ، ریاکاری، خود غرضی اور ناانصافی کو “دیَمَک” قرار دیا گیا جو آہستہ آہستہ پورے معاشرے کو برباد کر دیتی ہیں۔
  • اگر خاندان میں اخلاقی اقدار نہ ہوں تو سماجی ادارے بھی کمزور ہو جاتے ہیں۔

💻 جدید دنیا کے مسائل اور اخلاقیات

  • ٹیکنالوجی کی ترقی نے جہاں سہولتیں دی ہیں وہیں پرائیویسی، سچائی اور انصاف جیسے نئے سوالات بھی کھڑے کیے ہیں۔
  • سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں اور نفرت انگیز مواد معاشرتی انتشار پیدا کر رہے ہیں۔
  • سیاسی طاقت کا غلط استعمال عالمی سطح پر تنازعات اور جنگوں کا باعث بن رہا ہے۔
  • اس لیے ٹیکنالوجی اور سیاست دونوں کو اخلاقی اصولوں کے تابع ہونا چاہیے۔

🌍 امن، بھائی چارہ اور عالمی تعاون

  • امن قائم کرنا صرف حکومتوں کی نہیں بلکہ ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔
  • بھائی چارہ اسی وقت قائم ہوتا ہے جب عدل اور مساوات ہو۔
  • مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے درمیان رواداری کو ڈاکٹر صبیحہ نے پائیدار امن کا بنیادی اصول قرار دیا۔
  • کربلا کی قربانی کو ظلم کے خلاف استقامت اور اعلیٰ اخلاقی جرات کی مثال بتایا گیا جو آج بھی انسانیت کے لیے رہنمائی ہے۔

🙏 اخلاقی زندگی کے عملی اصول

  • خود احتسابی: ہر روز اپنے اعمال کا جائزہ لینا۔
  • نیک صحبت: مثبت اور نیک لوگوں کی رفاقت اختیار کرنا۔
  • دعا اور عبادت: روحانی طاقت حاصل کرنا تاکہ نفس پر قابو رہے۔
  • دوسروں کے ساتھ عدل، نرمی اور بھلائی سے پیش آنا۔

جامع نتیجہ
ڈاکٹر صبیحہ کا بنیادی پیغام یہ ہے کہ اخلاقیات صرف مذہبی یا نصابی موضوع نہیں بلکہ زندگی کی روح ہیں۔ فرد، خاندان، معاشرہ اور عالمی برادری سب کی کامیابی انہی اصولوں پر عمل کرنے میں ہے۔ اگر جھوٹ، ظلم اور ناانصافی عام ہو جائیں تو ترقی اور امن صرف خواب رہ جاتے ہیں۔


📖 قرآن اور اسلامی تعلیمات میں اخلاقیات کی بنیاد

ڈاکٹر صبیحہ کے مطابق اخلاقیات کا سب سے مضبوط اور لازمی ماخذ قرآن اور سنت ہے۔

  • قرآنی ہدایات:
    قرآن پاک بار بار انسان کو عدل، احسان، تقویٰ اور صداقت کی تلقین کرتا ہے۔
  • سورہ النحل (آیت 90) سب سے جامع اصول ہے: “اِنَّ اللّٰهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ” یعنی اللہ عدل اور احسان کا حکم دیتا ہے۔
  • قرآن جھوٹ، فریب اور ناانصافی کو سختی سے منع کرتا ہے۔
  • نبوی تعلیمات:
  • نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: “میں اخلاق کے اعلیٰ درجے مکمل کرنے کے لیے بھیجا گیا ہوں”۔
  • آپ ﷺ نے اپنی عملی زندگی میں معافی، رحم، صبر اور وعدے کی پاسداری جیسے اعلیٰ اخلاقی نمونے پیش کیے۔
  • دشمنوں کے ساتھ نرمی اور مظلوموں کے ساتھ ہمدردی آپ کی تعلیمات کی بنیاد ہیں۔
  • نتیجہ:
    اسلامی اخلاقیات کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ انسان اپنے قول و فعل میں سچائی، عدل اور احسان کو اپنائے، تاکہ فرد اور معاشرہ دونوں مضبوط اور پرامن رہیں۔

امن اور بھائی چارہ قائم کرنے میں اخلاقیات کا کردار

ڈاکٹر صبیحہ نے لیکچر میں واضح کیا کہ انسانیت کی بقا اور ترقی کے لیے امن اور بھائی چارہ ناگزیر ہیں، اور ان کی بنیاد اخلاقیات پر ہے۔

🕊 امن کا قیام

  • امن صرف جنگ نہ ہونے کا نام نہیں بلکہ انصاف، برداشت اور دوسروں کے حقوق کی پاسداری ہے۔
  • اگر افراد سچائی، دیانت اور انصاف پر عمل کریں تو معاشرہ خود بخود پرامن ہو جاتا ہے۔

🤝 بھائی چارہ اور رواداری

  • مختلف مذاہب، قومیتوں اور ثقافتوں کے درمیان رواداری اور باہمی احترام بھائی چارے کو فروغ دیتے ہیں۔
  • ڈاکٹر صبیحہ نے زور دیا کہ اختلافِ رائے کے باوجود دوسروں کو برداشت کرنا اخلاقیات کا بنیادی اصول ہے۔

⚖ عدل اور مساوات

  • بھائی چارہ اسی وقت قائم ہو سکتا ہے جب سب کو برابر کا حق دیا جائے۔
  • قرآن کی تعلیم “عدل و احسان” اور دیگر مذاہب کی ہدایات سب اس بات پر متفق ہیں کہ انصاف کے بغیر حقیقی امن ممکن نہیں۔

🌍 عالمی سطح پر تعاون

  • اخلاقیات صرف انفرادی یا قومی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ضروری ہیں۔
  • اگر ممالک ایک دوسرے کے وسائل کا استحصال کرنے کے بجائے تعاون کریں تو دنیا میں غربت اور جنگوں کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔

نتیجہ: امن اور بھائی چارہ محض سیاسی نعرے نہیں بلکہ اخلاقی قدروں کے بغیر یہ ممکن ہی نہیں۔ سچائی، انصاف، رواداری اور دوسروں کے حقوق کا احترام وہ ستون ہیں جن پر پائیدار امن اور بھائی چارہ قائم ہوتا ہے۔