🎓 تعلیم اور اخلاقیات کا تعلق
ڈاکٹر صبیحہ بتاتی ہیں کہ تعلیم کا مقصد صرف ڈگری لینا یا ہنر حاصل کرنا نہیں بلکہ انسان کو ایک بہتر اور باکردار شخصیت بنانا ہے۔ اگر تعلیم اخلاقیات سے خالی ہو تو وہ محض ایک مشین پیدا کرتی ہے جو معاشرے کے لیے نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ تعلیم کا اصل جوہر یہ ہے کہ انسان علم کے ساتھ ساتھ انصاف، سچائی اور ایثار جیسے اوصاف اپنائے۔
📖 قرآن و سنت کی روشنی
- قرآن میں بار بار زور دیا گیا ہے کہ علم کے ساتھ عمل اور تقویٰ لازم ہے۔
- نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: “سب سے بہتر وہ ہے جو دوسروں کے لیے نفع رساں ہو۔”
- اسلامی نقطۂ نظر یہ ہے کہ تعلیم انسان کو اللہ کی معرفت، عدل قائم کرنے اور خدمتِ خلق کے جذبے کی طرف لے جائے۔
🏫 استاد کا کردار
- استاد محض معلومات دینے والا نہیں بلکہ شاگردوں کے لیے عملی نمونہ ہے۔
- ایک نیک، دیانت دار اور سچا استاد شاگردوں میں مثبت اثرات پیدا کرتا ہے۔
- اگر استاد کا قول و فعل مختلف ہو تو طلبہ منافقت سیکھتے ہیں اور تعلیم کی روح ختم ہو جاتی ہے۔
- استاد کی شخصیت کو “متحرک کتاب” کہا گیا ہے جسے شاگرد روز دیکھتے اور سیکھتے ہیں۔
👪 والدین اور خاندان کی ذمہ داری
- تعلیم کی بنیاد گھر میں رکھی جاتی ہے۔
- اگر والدین چھوٹی عمر سے بچوں کو سچ بولنا، عدل کرنا اور دوسروں کی عزت کرنا سکھائیں تو اسکول اور معاشرہ بھی اسی تربیت کو آگے بڑھاتا ہے۔
- ڈاکٹر صبیحہ نے زور دیا کہ 13–14 سال کی عمر بچوں کے لیے سب سے نازک دور ہے جس میں کردار سازی کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔
🌍 معاشرتی اثرات
- تعلیم یافتہ مگر غیر اخلاقی لوگ معاشرے میں بدعنوانی، دھوکہ دہی اور ناانصافی کو عام کرتے ہیں۔
- اخلاقیات سے جڑی تعلیم معاشرے میں امن، ترقی اور بھائی چارہ پیدا کرتی ہے۔
- ڈاکٹر صبیحہ نے مثال دی کہ اگر ایک انجینئر اخلاقیات کے بغیر ہو تو وہ ناقص تعمیر کر سکتا ہے جو لوگوں کی جانیں لے سکتی ہے۔ اسی طرح ایک سیاستدان یا ڈاکٹر بھی غیر اخلاقی ہو تو معاشرے کو نقصان پہنچاتا ہے۔
✅ نتیجہ
تعلیم اور اخلاقیات لازم و ملزوم ہیں۔ اگر تعلیم کے مقاصد میں کردار سازی شامل نہ ہو تو علم بوجھ بن جاتا ہے۔ ایک مثالی معاشرہ اسی وقت قائم ہو سکتا ہے جب تعلیم، علم اور ہنر کے ساتھ ساتھ اخلاقی اقدار کو بھی پروان چڑھائے۔
🎓 تعلیم اور اخلاقیات کا تعلق
ڈاکٹر صبیحہ کے مطابق تعلیم اور اخلاقیات ایک دوسرے سے جدا نہیں کیے جا سکتے۔
- تعلیم کا مقصد:
تعلیم کا مقصد صرف کتابی علم یا ہنر حاصل کرنا نہیں بلکہ ایک ایسا انسان تیار کرنا ہے جو سماج میں مثبت کردار ادا کرے۔ - اخلاقیات کا کردار:
اگر تعلیم میں اخلاقیات شامل نہ ہوں تو انسان بظاہر تو پڑھا لکھا ہوگا لیکن اس کے اعمال معاشرے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
مثال کے طور پر ایک انجینئر اگر دیانت دار نہ ہو تو ناقص عمارتیں تعمیر کرے گا، ایک ڈاکٹر اگر اخلاقی اصولوں سے خالی ہو تو مریضوں کا استحصال کرے گا۔ - اسلامی زاویہ:
قرآن بار بار یاد دلاتا ہے کہ علم بغیر تقویٰ کے انسان کو فائدہ نہیں دیتا۔ نبی اکرم ﷺ نے بھی تعلیم کو کردار سازی کے ساتھ جوڑ کر پیش کیا۔
✅ نتیجہ: تعلیم کی اصل روح یہ ہے کہ انسان علم کو عدل، سچائی اور خدمت کے ساتھ ملائے، تبھی وہ خود بھی بہتر بنتا ہے اور معاشرے کو بھی بہتر بناتا ہے۔
🏫 استاد کردار سازی میں کیسے مرکزی کردار ادا کرتا ہے؟
ڈاکٹر صبیحہ کے مطابق استاد کا کام محض کتاب پڑھانا یا لیکچر دینا نہیں بلکہ طلبہ کی شخصیت اور کردار سازی ہے۔
- رہنما اور عملی نمونہ
- استاد کو “چلتی پھرتی کتاب” کہا جا سکتا ہے کیونکہ طلبہ صرف اس کی باتوں سے نہیں بلکہ اس کے رویے اور کردار سے بھی سیکھتے ہیں۔
- اگر استاد سچائی، دیانت اور عدل پر قائم ہو تو شاگردوں میں بھی یہ اوصاف پروان چڑھتے ہیں۔
- قول و فعل میں یکسانیت
- اگر استاد کچھ اور کہے مگر خود کچھ اور کرے تو طلبہ منافقت سیکھ لیتے ہیں۔
- قول و فعل میں تضاد شاگردوں پر منفی اثر ڈالتا ہے اور تعلیم کی اصل روح ختم ہو جاتی ہے۔
- ذمہ داری کا احساس
- استاد شاگردوں کی اخلاقی تربیت کا ذمہ دار ہے۔
- ایک نیک اور سچا استاد نسلوں کی اصلاح کر سکتا ہے، جبکہ ایک غیر اخلاقی استاد نئی نسل کو بگاڑ سکتا ہے۔
✅ نتیجہ: استاد کی شخصیت اور کردار شاگردوں پر سب سے گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ اس لیے تعلیم میں کامیابی کا انحصار صرف نصاب پر نہیں بلکہ استاد کی اپنی اخلاقی سچائی اور کردار پر ہے۔
🌍 غیر اخلاقی تعلیم کے معاشرتی نقصانات
ڈاکٹر صبیحہ کے مطابق تعلیم اگر اخلاقیات کے بغیر ہو تو وہ معاشرے کی بہتری کے بجائے بگاڑ کا سبب بنتی ہے۔
- بدعنوانی اور ناانصافی
- ایک تعلیم یافتہ مگر غیر اخلاقی سیاستدان عوام کے وسائل لوٹ سکتا ہے۔
- ایسا نظام عدل کمزور کرتا ہے اور معاشرے میں بےاعتمادی پھیلا دیتا ہے۔
- جان و مال کا نقصان
- ایک انجینئر اگر دیانت دار نہ ہو تو ناقص تعمیر کرے گا جس سے لوگوں کی جانیں خطرے میں پڑیں گی۔
- ایک ڈاکٹر اگر غیر اخلاقی ہو تو مریضوں کو علاج کے بجائے منافع کمانے کا ذریعہ سمجھے گا۔
- سماجی انتشار
- تعلیم یافتہ لیکن غیر اخلاقی افراد جھوٹ، ریاکاری اور خود غرضی کو عام کرتے ہیں۔
- اس سے خاندان کمزور اور معاشرتی رشتے ٹوٹنے لگتے ہیں۔
- قوم کی پسماندگی
- اگر ایک قوم میں تعلیم تو ہو مگر اخلاقیات نہ ہوں تو ترقی صرف مادی چیزوں تک محدود رہتی ہے، جبکہ امن اور انصاف ختم ہو جاتے ہیں۔
✅ نتیجہ: غیر اخلاقی تعلیم افراد کو خود غرض، لالچی اور ناانصاف بنا دیتی ہے، اور اس کا نقصان پورے معاشرے کو اٹھانا پڑتا ہے۔ حقیقی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب تعلیم کے ساتھ اخلاقیات کو بھی پروان چڑھایا جائے۔