⏰ 📖 قرآن ایک مکمل ضابطۂ حیات
ڈاکٹر صبیحہ اخلاق بتاتی ہیں کہ قرآن صرف عبادات کی کتاب نہیں بلکہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، جو انسان کو اخلاقی، سماجی، سیاسی اور معاشی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ قرآن کا مقصد انسان کو ایسا معاشرہ قائم کرنے کی طرف لے جانا ہے جہاں عدل، مساوات اور خیر عامہ موجود ہو۔
- 🌍 عدل و انصاف کی بنیاد
قرآن ہر معاملے میں عدل کو بنیادی شرط قرار دیتا ہے۔ چاہے وہ عدالت ہو یا ذاتی تعلقات، امیر ہو یا غریب، قریبی ہو یا اجنبی — انصاف سب کے لیے یکساں ہے۔ ظلم، ناانصافی اور کرپشن قرآن کے نزدیک قوموں کی تباہی کی بڑی وجہ ہیں۔ - 🤲 ایثار و قربانی کا سبق
قرآن کی روشنی میں اصل نیکی یہ ہے کہ انسان اپنی پسندیدہ چیز بھی دوسروں پر قربان کر دے۔ اس میں صرف مال ہی نہیں بلکہ وقت، علم اور صلاحیتیں بھی شامل ہیں۔ یہ جذبہ ایک مضبوط اور مہربان معاشرے کی بنیاد رکھتا ہے۔ - ⚖️ ظلم اور فساد کی مذمت
ڈاکٹر صبیحہ وضاحت کرتی ہیں کہ قرآن نے فساد کو زمین پر سب سے بڑا جرم قرار دیا ہے۔ جب معاشروں میں ناانصافی عام ہو جاتی ہے اور طاقتور کمزور کو دباتے ہیں تو اللہ کا عذاب نازل ہوتا ہے۔ - 🕌 عبادت اور اخلاق کا گہرا تعلق
نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ کا اصل مقصد انسان کو اخلاقی طور پر سنوارنا اور سماجی ذمہ داری کا احساس دلانا ہے۔ اگر عبادات کے بعد بھی انسان جھوٹ بولے، غیبت کرے یا دوسروں کے حقوق مارے تو اس کی عبادات محض رسم رہ جاتی ہیں۔ - 🗣️ زبان کا کردار
زبان کو نیکی یا بدی کا سب سے طاقتور ذریعہ قرار دیا گیا۔ جھوٹ، غیبت اور چغلی انسان کو اخلاقی اور روحانی پستی میں گرا دیتی ہیں جبکہ سچائی اور نرم گفتگو معاشرتی امن کو بڑھاتی ہے۔ - 🌟 سرمایہ دارانہ نظام پر تنقید
ڈاکٹر صبیحہ کے مطابق سرمایہ داری انسان کو یا تو فضول خرچی میں دھکیلتی ہے یا بخل میں۔ اشتہارات اور برانڈز انسان کو غیر ضروری اشیاء پر خرچ کرنے پر اکساتے ہیں، جبکہ مستقبل کے خوف سے لوگ دوسروں کی مدد کرنے سے کتراتے ہیں۔ قرآن کا اصول ہے: نہ اسراف کرو، نہ بخل کرو، بلکہ اعتدال اختیار کرو۔ - 🌴 عملی مثالیں
ویڈیو میں ایثار کی کئی مثالیں بیان ہوئیں، جیسے ایک صحابی نے غریب بچوں کے لیے 40 کھجور کے درخت اللہ کی راہ میں دے دیے۔ اسی طرح غزوات اور اسلامی تاریخ کے موقعوں پر چھوٹے گروہوں کی بڑی قربانیاں بطور رہنمائی پیش کی گئیں۔ - 🤲 دعاؤں کی رہنمائی
آخر میں کئی دعائیں سکھائی گئیں، مثلاً:- یا اللہ! اگر میں ظلم کرنے لگوں تو مجھے روک دے۔
- یا اللہ! اگر میں گمراہی کی طرف بڑھوں تو مجھے سیدھا راستہ دکھا۔
- یا اللہ! اگر کوئی عیب میری تباہی کا سبب بن جائے تو مجھے موت دے دے اس سے پہلے کہ میں رسوا ہو جاؤں۔
یہ دعائیں انسان کو عملی زندگی میں اللہ کی مدد پر بھروسہ کرنے اور مسلسل اپنی اصلاح کی کوشش کرنے کا سبق دیتی ہیں۔
قرآن میں عبادات اور اخلاقیات کا تعلق نہایت گہرا ہے اور ڈاکٹر صبیحہ اخلاق نے ویڈیو میں اسی ربط پر زور دیا:
- 🕌 عبادت کا مقصد
قرآن کے مطابق نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج محض رسومات نہیں بلکہ انسان کو باطنی طور پر پاکیزہ بنانے اور دوسروں کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کا ذریعہ ہیں۔ - 🤲 انسانی رویے میں تبدیلی
اگر نماز پڑھنے کے بعد بھی انسان جھوٹ بولے، دھوکہ دے، یا دوسروں کے حقوق مارے تو اس کی عبادت مقصد سے خالی ہے۔ عبادت اس وقت حقیقی معنی میں قابلِ قبول ہوتی ہے جب وہ انسان کو متقی، صادق اور دوسروں کے لیے رحمت بنا دے۔ - ⚖️ اجتماعی اثرات
قرآن عبادات کو سماجی اصلاح سے جوڑتا ہے۔ زکوٰۃ غربت مٹاتی ہے، روزہ صبر اور ہمدردی پیدا کرتا ہے، حج مساوات اور بھائی چارے کو فروغ دیتا ہے، جبکہ نماز جھوٹ، بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔
سرمایہ دارانہ نظام اور قرآن کے اصولوں میں بنیادی فرق ویڈیو میں اس طرح واضح کیا گیا:
- 🛍️ سرمایہ داری کا نظریہ
سرمایہ دارانہ نظام انسان کو زیادہ سے زیادہ جمع کرنے اور خرچ کرنے پر اکساتا ہے۔ اشتہارات، برانڈز اور مارکیٹ کی دوڑ انسان کو یا تو غیر ضروری فضول خرچی میں مبتلا کرتے ہیں یا پھر بخل اور ذخیرہ اندوزی میں۔ اس کا مقصد صرف منافع ہے، چاہے اس سے انسانیت نقصان ہی کیوں نہ اٹھائے۔ - 📖 قرآن کا نظریہ
قرآن کہتا ہے کہ مال اللہ کی امانت ہے، اور اس میں دوسروں کا حق بھی شامل ہے۔ اسراف (فضول خرچی) اور بخل دونوں منع ہیں۔ اللہ کا حکم ہے کہ انسان اعتدال اختیار کرے:
“اور نہ اپنا ہاتھ بالکل بندھا ہوا رکھو اور نہ بالکل کھول دو کہ ملامت زدہ اور تھکا ہوا بیٹھ رہ جاؤ” (بنی اسرائیل: 29)۔ - ⚖️ اصل فرق
- سرمایہ داری فرد کے مفاد اور لالچ پر مبنی ہے۔
- قرآن اجتماعی بھلائی، ایثار، اور عدل پر مبنی ہے۔
- سرمایہ داری کے نتیجے میں غربت، طبقاتی فرق اور استحصال بڑھتا ہے۔
- قرآن کے اصول اپنائے جائیں تو دولت گردش میں رہتی ہے اور سب کو فائدہ پہنچتا ہے۔