قرآن کی روشنی میں بخل کی مذمت – ڈاکٹر صبیحہ اخلاق

  • 🌿 بخل کا مفہوم اور اس کی وسعت
    ڈاکٹر صبیحہ اخلاق وضاحت کرتی ہیں کہ بخل صرف مال نہ خرچ کرنے کا نام نہیں بلکہ اپنی صلاحیت، وقت، علم اور تجربہ کو دوسروں سے روکنا بھی بخل کی ہی شکل ہے۔ قرآن میں بار بار تاکید کی گئی ہے کہ اللہ نے جو بھی نعمتیں دی ہیں، وہ دوسروں کے فائدے کے لیے استعمال کرنی چاہئیں۔
  • ⚔️ منافق کی حقیقت
    منافقین کی مثال قرآن میں کھجور کے بیکار لکڑی کے تنے سے دی گئی ہے۔ یہ بظاہر سیدھے کھڑے رہتے ہیں مگر کسی کام کے نہیں آتے، بس جلانے کے قابل ہوتے ہیں۔ اسی طرح منافق بھی بظاہر دین اور معاشرے میں شامل ہوتے ہیں لیکن ان کی حقیقت نقصان اور تباہی ہے۔ قرآن کہتا ہے کہ وہ جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے۔
  • 🔥 مال جمع کرنے کا انجام
    قرآن کریم بتاتا ہے کہ جو لوگ دولت جمع کرتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، قیامت کے دن یہی دولت آگ بن کر انہیں جلائے گی۔ دولت محض ذخیرہ کرنے کے لیے نہیں بلکہ خیر کے کاموں کے لیے ہے، اور اس میں غریبوں، یتیموں اور مساکین کا حق شامل ہے۔
  • 🌴 ایثار کا عملی نمونہ
    ایک واقعہ بیان کیا گیا جس میں ایک شخص نے اپنے بچوں کے منہ سے کھجوریں نکالنے تک بخل کیا۔ اس موقع پر ایک انصاری صحابی نے 40 کھجور کے درخت قربان کیے تاکہ غریب بچوں کو کھجوریں مل سکیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اس قربانی کو سراہا اور انصاری کو جنت کی خوشخبری دی۔ یہ ایثار اور سخاوت کی بہترین مثال ہے جو آج بھی رہنمائی کرتی ہے۔
  • 👜 سرمایہ دارانہ نظام اور فضول خرچی
    جدید سرمایہ دارانہ نظام کو قرآن کی روشنی میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ بتایا گیا کہ کس طرح اشتہارات اور مارکیٹ کی دوڑ میں ہمیں غیر ضروری خریداری پر مجبور کیا جاتا ہے۔ خاص طور پر خواتین کو فیشن، کاسمیٹکس اور برانڈز کے ذریعے ایک جال میں پھنسا دیا جاتا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ کمائی ہوئی دولت خواہ مخواہ ضائع ہوتی ہے اور گھر کے اندر جھگڑے اور بے سکونی بڑھتی ہے۔
  • 🗣️ غیبت کی تباہ کاریاں
    قرآن نے غیبت کو اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے سے تشبیہ دی ہے۔ یہ عمل صرف ایک گناہ ہی نہیں بلکہ رشتوں کو توڑنے اور معاشرے کو زہر آلود کرنے کا سبب بھی بنتا ہے۔ ڈاکٹر صبیحہ بتاتی ہیں کہ ہماری محفلیں اسی وقت مکمل سمجھی جاتی ہیں جب غیبت اور چغلی ہو، حالانکہ یہ ہماری روحانی اور معاشرتی بربادی ہے۔
  • 🤲 دعاؤں کی رہنمائی
    ویڈیو میں کئی دعائیں پیش کی گئیں، جیسے:
    • “یا اللہ! اگر میں کسی پر ظلم کرنا چاہوں تو مجھے روک دے۔”
    • “اگر میں گمراہ ہونے لگوں تو مجھے راہِ راست دکھا۔”
    • “اگر میرے اندر ایسا کوئی عیب پیدا ہو جائے جو میری تباہی کا باعث ہو تو مجھے موت دے دے اس سے پہلے کہ میں رسوا ہو جاؤں۔”
      یہ دعائیں بخل اور دیگر اخلاقی بیماریوں سے بچنے کی عملی راہ دکھاتی ہیں۔
  • 🌍 آج کی زندگی پر اطلاق
    ویڈیو یہ واضح کرتی ہے کہ بخل اور فضول خرچی دونوں آج کی دنیا کے بڑے مسائل ہیں۔ اگر انسان اپنی دولت، وقت اور صلاحیت دوسروں کے فائدے میں استعمال کرے اور فضول خرچی سے بچے، تو نہ صرف اس کی اپنی زندگی بہتر ہو گی بلکہ پورا معاشرہ امن و سکون میں آجائے گا۔

اعداد و شمار پر مبنی بصیرت

  • 40 کھجور کے درخت: ایک صحابی کی قربانی، جو ایثار کی عظیم مثال ہے۔
  • سرمایہ دارانہ نظام کے اعداد: اربوں روپے صرف اشتہارات پر خرچ کیے جاتے ہیں تاکہ انسان کو غیر ضروری چیزیں خریدنے پر مجبور کیا جا سکے۔ یہ اعداد ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ سرمایہ داری بخل اور فضول خرچی دونوں کو فروغ دیتی ہے۔

سرمایہ دارانہ نظام انسان کو ایک عجیب تضاد میں ڈال دیتا ہے:

  1. 🛍️ فضول خرچی کی ترغیب
    سرمایہ دارانہ مارکیٹنگ اور اشتہارات انسان کو ایسی چیزیں خریدنے پر اکساتے ہیں جن کی حقیقی ضرورت نہیں ہوتی۔ فیشن، برانڈز، کاسمیٹکس اور لگژری اشیاء کے ذریعے بالخصوص خواتین کو اس دوڑ میں شامل کر دیا جاتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ خرچ کریں۔ یہ اسراف (فضول خرچی) ہے جس سے قرآن نے سختی سے منع کیا ہے۔
  2. 💰 دوسری طرف بخل
    یہ نظام انسان کے اندر یہ خوف بھی پیدا کرتا ہے کہ اگر زیادہ خرچ کیا تو کل کے لیے کچھ نہیں بچے گا۔ اس لیے لوگ اپنی دولت دوسروں پر خرچ کرنے سے کتراتے ہیں۔ نتیجہ یہ کہ وہ نہ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور نہ معاشرے کے ضرورت مندوں کی مدد کرتے ہیں۔ یہ بخل ہے جسے قرآن عذاب کا سبب قرار دیتا ہے۔
  3. ⚖️ اسلامی نقطۂ نظر
    قرآن اس توازن کو واضح کرتا ہے: “نہ ہاتھ کو بالکل کھول دو کہ کچھ نہ بچے اور نہ بالکل بند کرو کہ دوسروں کو کچھ نہ دو۔” (سورۃ الاسراء: 29)
    یعنی اسلام انسان کو یہ سکھاتا ہے کہ اعتدال اپنائے: فضول خرچی نہ کرے اور بخیل بھی نہ بنے۔