قرآن کی روشنی میں آیتِ ولایت حصہ دوم – ڈاکٹر صبیحہ اخلاق

ڈاکٹر صبیحہ اخلاق نے اس ویڈیو میں آیتِ ولایت کو گہرائی سے بیان کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ آیت قرآن کی ان آیات میں سے ہے جو امت مسلمہ کے لیے قیادت کے بنیادی اصول واضح کرتی ہیں۔ ذیل میں اس کا تفصیلی خلاصہ درج ہے:

🌟 آیتِ ولایت کی وضاحت

  • قرآن نے اعلان کیا کہ “تمہارا ولی اللہ، رسول ﷺ اور وہ ہیں جو ایمان لائے، نماز قائم کرتے ہیں اور حالتِ رکوع میں زکوٰۃ دیتے ہیں۔”
  • یہ آیت نہ صرف ایک تاریخی واقعے کو بیان کرتی ہے بلکہ امت کو اس بات کی تعلیم دیتی ہے کہ ولایت و قیادت کا اصل معیار تقویٰ اور ایثار ہے۔

🕌 امام علیؑ کا کردار

  • آیت کے نزول کا پس منظر وہ موقع ہے جب امام علیؑ نے حالتِ رکوع میں ایک سائل کو اپنی انگوٹھی عطا کی۔
  • یہ عمل اس بات کی علامت ہے کہ امام علیؑ نے عبادت کے ساتھ ساتھ ضرورت مند کا بھی خیال رکھا۔
  • اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حقیقی ولی وہ ہے جو اللہ کی عبادت اور مخلوق کی خدمت کو ساتھ لے کر چلتا ہے۔

⚖️ قیادت کے اصول

  • اسلامی قیادت طاقت، سیاست یا نسب پر نہیں بلکہ ایمان اور تقویٰ پر مبنی ہے۔
  • امام علیؑ کا عمل اس اصول کی سب سے بڑی مثال ہے۔
  • قیادت کے لیے ایثار، انصاف اور روحانی بالیدگی لازمی عناصر ہیں۔

🌍 امتِ مسلمہ کے اتحاد کا پیغام

  • امت آج تفرقوں کا شکار ہے۔ آیتِ ولایت کا پیغام یہ ہے کہ مسلمانوں کو ایک ہی مرکز (اللہ، رسول ﷺ اور اہلِ بیتؑ) کے تحت جمع ہونا چاہیے۔
  • اگر امت اس اصول پر قائم ہوتی تو فرقہ واریت پیدا نہ ہوتی اور مسلم معاشرہ زیادہ مضبوط ہوتا۔

📖 علم اور روحانیت

  • ولایت صرف حکومت یا سیاست نہیں بلکہ ایک علمی اور روحانی قیادت ہے۔
  • امام علیؑ کو “باب العلم” کہا گیا ہے۔ ان کا علم، عدل اور تقویٰ امت کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہے۔

🕊️ عصرِ حاضر کے لیے رہنمائی

  • آج کے بکھرے ہوئے دور میں آیتِ ولایت کا پیغام پہلے سے زیادہ اہم ہے۔
  • امت اگر حقیقی قیادت کے اصول (ایمان، تقویٰ، عدل، ایثار) کو اپنائے تو عالمی سطح پر مسلمانوں کی طاقت اور عزت بحال ہو سکتی ہے۔

🔑 خلاصہ کلام

آیتِ ولایت ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ حقیقی رہنمائی اللہ، رسول ﷺ اور اہلِ ایمان کے ذریعے ملتی ہے۔ امام علیؑ کی شخصیت اس آیت کا زندہ نمونہ ہے۔ اگر امت اس اصول کو اپنائے تو اتحاد، انصاف اور ترقی ممکن ہے۔

آیتِ ولایت کے نزول کا پس منظر کیا ہے اور اس کا پیغام امت کے لیے کیا ہے؟

  • 📖 نزول کا پس منظر:
    مفسرین کے مطابق یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب امام علیؑ نے حالتِ رکوع میں اپنی انگوٹھی ایک سائل کو عطا کی۔ یہ معمولی عمل نہیں بلکہ قربانی اور ایثار کی عظیم مثال تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس واقعے کو قرآن میں محفوظ کر کے امام علیؑ کو “ولی” کے طور پر متعارف کروایا۔
  • 🕌 اہم نکتہ:
    “ولی” کا مطلب محض دوست یا مددگار نہیں بلکہ رہنما اور سرپرست ہے۔ اس آیت کے ذریعے یہ اصول قائم کیا گیا کہ حقیقی قیادت ایمان، تقویٰ اور ایثار کی بنیاد پر ملتی ہے۔
  • ⚖️ پیغام امت کے لیے:
    امت کو بتایا گیا کہ ان کا اصل ولی اللہ، رسول ﷺ اور وہ مومنین ہیں جو ایمان و عمل میں سب سے بلند ہیں۔ اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ قیادت دنیاوی طاقت، نسب یا سیاست پر نہیں بلکہ نیک عمل پر ہونی چاہیے۔
  • 🌍 وحدت کا پیغام:
    یہ آیت امت کو ایک مرکز کے گرد جمع کرنے کا حکم دیتی ہے۔ اگر مسلمان اس اصول پر عمل کریں تو فرقہ واریت اور تفرقہ ختم ہو سکتا ہے۔
  • 🕊️ عصرِ حاضر کے لیے رہنمائی:
    آج کے دور میں امت کو انتشار اور اختلافات کا سامنا ہے۔ آیتِ ولایت یاد دلاتی ہے کہ اتحاد اور کامیابی صرف اسی وقت ممکن ہے جب قیادت کا معیار وہی ہو جو قرآن نے مقرر کیا۔

🔹 نتیجہ یہ کہ آیتِ ولایت امام علیؑ کے ایثار کے واقعے کے پس منظر میں نازل ہوئی اور یہ امت کے لیے قیادت، عدل اور اتحاد کا الٰہی اصول بیان کرتی ہے۔

امام علیؑ کے کردار کو اس آیت کے تناظر میں کس طرح سمجھا جا سکتا ہے؟

  • 🌟 ایثار اور سخاوت کی علامت:
    امام علیؑ نے حالتِ رکوع میں اپنی انگوٹھی سائل کو عطا کی۔ یہ عمل ظاہر کرتا ہے کہ ان کے نزدیک عبادت اور خدمتِ خلق ایک ساتھ چلتی ہیں۔
  • 🕌 ولی اور رہبر:
    قرآن نے اسی عمل کو “آیتِ ولایت” میں بیان کیا، جس سے واضح ہوتا ہے کہ امام علیؑ کو بطور “ولی” اور روحانی رہنما پیش کیا گیا۔
  • 📖 علم و حکمت کے وارث:
    امام علیؑ کو “باب العلم” کہا جاتا ہے۔ ان کا کردار قرآن کی تعلیمات اور رسول ﷺ کی سنت کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ آیتِ ولایت نے ان کی علمی اور روحانی حیثیت کو مزید مستحکم کیا۔
  • ⚖️ عدل و انصاف کے امام:
    امام علیؑ کی زندگی عدل و انصاف کی عملی تصویر تھی۔ آیتِ ولایت یہ بتاتی ہے کہ قیادت کا اصل حق ایسے ہی شخص کو ہے جو عدل کے معیار پر پورا اترے۔
  • 🤝 امت کی وحدت کا مرکز:
    امام علیؑ وہ شخصیت ہیں جنہیں قرآن نے قیادت کے لیے منتخب قرار دیا۔ اگر امت ان کی ولایت کو تسلیم کرتی تو تفرقہ اور اختلاف پیدا نہ ہوتا۔

🔹 نتیجہ یہ کہ آیتِ ولایت امام علیؑ کے کردار کو ایثار، علم، عدل اور روحانی قیادت کی زندہ مثال کے طور پر پیش کرتی ہے۔