• 🌞 قسموں کے ذریعے انسان کی عظمت کا بیان
سورۃ الشمس میں اللہ تعالیٰ نے سورج، چاند، دن، رات، زمین اور آسمان کی قسم کھائی۔ ان سب کا مقصد یہ ہے کہ انسان کو یہ سمجھایا جائے کہ کائنات میں ہر شے اللہ کے نظام کے تحت ہے اور اسی نظام کے اندر انسان کو ایک خاص مقام اور ذمہ داری دی گئی ہے۔ قسم کھانے کا انداز یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ معاملہ بہت اہم ہے اور اللہ کی نگاہ میں انسان کی حقیقت و ذمہ داریاں کس قدر عظیم ہیں۔
• 📖 قرآن کی تعلیم و حکمت کی تربیت
ڈاکٹر صبیحہ اخلاق وضاحت کرتی ہیں کہ قرآن صرف پڑھنے کے لیے نہیں بلکہ انسان کو تعلیم دینے، حکمت سکھانے اور اس کی شخصیت سنوارنے کے لیے ہے۔ اس کی مثال ایک زمین کی دی گئی ہے جسے کاشت کے لیے نرم کرنا پڑتا ہے، بیج ڈالے جاتے ہیں اور پھر پانی دے کر ان کو پروان چڑھایا جاتا ہے۔ ایسے ہی دل کو قرآن کے ذریعے تیار کیا جاتا ہے تاکہ اس میں ایمان اور حکمت کے پودے اُگ سکیں۔
• 🧠 انسان کی پوشیدہ صلاحیتیں اور برتری
انسان کو اللہ نے سب سے اعلیٰ مخلوق بنایا، لیکن اس کی حقیقت اور صلاحیتیں ابھی تک انسان خود بھی مکمل طور پر نہیں سمجھ سکا۔ ویڈیو میں بتایا گیا کہ ہمارا دماغ اپنی صلاحیت کا صرف ایک حصہ استعمال کرتا ہے۔ اگر انسان اپنی مکمل ذہنی طاقت استعمال کرے تو وہ حیران کن کمالات سرانجام دے سکتا ہے۔ اس حقیقت کو اللہ نے اپنی قسموں کے ذریعے مزید نمایاں کیا کہ انسان کائنات میں بے مثال مقام رکھتا ہے۔
• 🌍 کائنات اور سورج کی حیثیت
سورج کو انسانی زندگی کے تسلسل کی بنیاد کہا گیا۔ یہ نہ صرف روشنی دیتا ہے بلکہ فصلیں اُگاتا ہے، موسم بدلتا ہے اور تمام مخلوقات کی بقا اس سے جڑی ہوئی ہے۔ سوال یہ اٹھایا گیا کہ اگر سورج نہ ہوتا تو زندگی کا وجود بھی ممکن نہ ہوتا۔ سورۃ الشمس ہمیں یاد دلاتی ہے کہ یہ سب اللہ کی نعمتیں ہیں اور ان کا مقصد صرف سہولت دینا نہیں بلکہ امتحان لینا ہے۔
• ⚖️ انسان کی امانت: خیر و شر کی پہچان
اللہ تعالیٰ نے خیر اور شر دونوں کو واضح کر دیا ہے اور انسان کو اختیار دیا کہ وہ اپنی راہ منتخب کرے۔ یہی وہ “امانت” ہے جسے زمین و آسمان نے اٹھانے سے انکار کر دیا مگر انسان نے قبول کیا۔ یہ آزادی انسان کے لیے عظیم نعمت بھی ہے اور ایک بھاری ذمہ داری بھی، کہ وہ اپنی نیت، ارادے اور اعمال کے ذریعے اپنی قسمت طے کرتا ہے۔
• 🐪 قوم ثمود اور اونٹنی کا واقعہ
حضرت صالحؑ کی قوم کو بطور معجزہ ایک اونٹنی دی گئی جسے اللہ کی نشانی کہا گیا۔ اس کا دودھ اور پانی ان کے لیے روزانہ کی تقسیم کے مطابق مقرر تھا۔ لیکن انہوں نے ناشکری کی اور اللہ کی نشانی کو قتل کر دیا۔ نو دن کے اندر ان پر اللہ کا عذاب آیا اور وہ زمین سے مٹا دیے گئے۔ یہ واقعہ انسان کو یہ سبق دیتا ہے کہ اللہ کی نشانیوں کا انکار اور ظلم کا انجام بہت سخت ہے۔
• 🕌 اہل بیتؑ اور قرآنی تفسیر
بعض روایات کے ذریعے یہ بھی بیان کیا گیا کہ سورج، چاند اور دن کو اہل بیتؑ سے منسوب کیا گیا ہے۔ جیسے سورج کو رسول اللہ ﷺ، چاند کو امام علیؑ اور دن کو امام حسنؑ اور امام حسینؑ سے تشبیہ دی گئی ہے۔ اسی طرح امام مہدیؑ کے ظہور کو ظلم کے خاتمے اور عدل کے قیام کے ساتھ جوڑا گیا۔ یہ حصہ قرآن کے روحانی اور تاریخی پہلو کو اجاگر کرتا ہے۔
• ⏳ انسان کی آزمائش اور صبر کا مقام
ویڈیو میں یہ نکتہ بھی بیان کیا گیا کہ انسان کو صبر اور ثابت قدمی کے ذریعے مراحل طے کرنا پڑتے ہیں۔ یہ زندگی ایک سفر ہے جس میں مشکلات آتی ہیں، لیکن اللہ پر بھروسہ اور صبر انسان کو فرشتوں سے بھی اعلیٰ مقام تک پہنچا دیتا ہے۔ اگر انسان اپنی خواہشات کے پیچھے لگ جائے تو وہ حیوانات سے بھی بدتر ہو سکتا ہے۔
• ⚡ ظالم قوموں کا انجام اور تاریخ کے سبق
قوم عاد، ثمود اور بنی امیہ جیسے گروہوں کے انجام کو بیان کیا گیا کہ جب وہ سرکشی پر اترے اور اللہ کی نشانیوں کا انکار کیا، تو ان پر عذاب آیا اور وہ تباہ کر دیے گئے۔ یہ بتاتا ہے کہ تاریخ کا ہر باب انسان کو خبردار کرتا ہے کہ اللہ کی عدالت سے کوئی نہیں بچ سکتا۔
________________________________________
مزید بصیرت
یہ سورۃ اور اس کی تفسیر انسان کو یہ سکھاتی ہے کہ:
• وہ اپنی حقیقت پہچانے،
• اپنی صلاحیتوں کو مثبت راہوں میں استعمال کرے،
• خیر و شر کی پہچان پر عمل کرے،
• اور ماضی کی قوموں کے انجام سے سبق حاصل کرے۔
اللہ تعالیٰ نے سورۃ الشمس میں کن مخلوقات کی قسم کھائی اور مقصد کیا تھا؟
سورۃ الشمس میں اللہ تعالیٰ نے بار بار قسم کھائی:
• سورج 🌞 → جو روشنی اور حرارت دیتا ہے اور کائنات میں زندگی کا ذریعہ ہے۔
• چاند 🌙 → جو سورج کی روشنی لے کر رات کو چمکاتا ہے اور نظامِ وقت کا حصہ ہے۔
• دن اور رات 🌄🌌 → جو انسان کی زندگی کو ترتیب دیتے ہیں اور وقت کی گردش کی علامت ہیں۔
• آسمان اور زمین 🌍 → جو اللہ کی قدرت اور تخلیق کا عظیم نمونہ ہیں۔
• انسان کا نفس 🧍 → جسے اللہ نے بنایا اور اس میں خیر و شر کی پہچان ودیعت کی۔
🔹 ان سب قسموں کا مقصد یہ ہے کہ انسان اپنی عظمت، ذمہ داری اور اصل کو پہچانے۔
یہ پیغام دیا گیا کہ انسان کائنات کے وسائل کا مالک نہیں بلکہ ان کا امانت دار ہے، اور اس کا اصل امتحان یہ ہے کہ وہ اپنی آزادی اور صلاحیتوں کو کس طرح استعمال کرتا ہے۔
انسان کو خیر و شر کی پہچان کس طرح دی گئی اور اس “امانت” کا مفہوم کیا ہے؟
• خیر و شر کی پہچان:
اللہ تعالیٰ نے انسان کے نفس میں یہ صلاحیت رکھی ہے کہ وہ نیکی اور برائی کو پہچان سکے۔ قرآن کہتا ہے کہ ہم نے انسان کو دکھا دیا کہ کون سا راستہ خیر کا ہے اور کون سا شر کا۔ یہ اندرونی احساس (ضمیر) اور وحی کی رہنمائی، دونوں انسان کو واضح کر دیتے ہیں کہ کس عمل کا انجام بھلائی ہے اور کس کا برائی۔
• امانت کا مفہوم:
قرآن میں بتایا گیا ہے کہ یہ “امانت” وہ عظیم ذمہ داری ہے جسے زمین، آسمان اور پہاڑوں نے اٹھانے سے انکار کر دیا، لیکن انسان نے قبول کر لیا۔ اس امانت سے مراد اختیار و آزادی ہے۔
o انسان کو یہ آزادی دی گئی ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اچھائی یا برائی کا انتخاب کرے۔
o یہ آزادی ایک آزمائش ہے: اگر وہ خیر کا انتخاب کرے تو اللہ کے نزدیک بلند ترین مقام حاصل کرتا ہے، اور اگر شر کا انتخاب کرے تو حیوانات سے بھی بدتر ہو سکتا ہے۔
• نتیجہ:
یہ آزادی ہی انسان کو اشرف المخلوقات بناتی ہے، لیکن اسی آزادی کا صحیح استعمال نہ کرنے سے وہ اپنے انجام کو برباد بھی کر سکتا ہے۔
قوم ثمود کے واقعے سے آج کے انسان کو کیا سبق ملتا ہے؟
• 🐪 اللہ کی نشانی کی ناقدری:
حضرت صالحؑ کی قوم کو بطور معجزہ ایک اونٹنی دی گئی۔ یہ اونٹنی اللہ کی قدرت اور توحید کی کھلی دلیل تھی، لیکن قوم نے اس کا احترام کرنے کے بجائے اسے ہلاک کر دیا۔
• ⚡ نافرمانی کا انجام:
اللہ نے انہیں مہلت دی لیکن وہ باز نہ آئے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ صرف نو دن کے اندر ان پر تباہ کن عذاب آیا اور وہ زمین سے مٹا دیے گئے۔
• 📖 سبق برائے آج کا انسان:
o اللہ کی نشانیوں کا مذاق اڑانے کا انجام ہمیشہ تباہی ہے۔
o دنیا کی طاقت، مال و دولت یا غرور انسان کو اللہ کی گرفت سے نہیں بچا سکتے۔
o اگر کوئی قوم اجتماعی طور پر ظلم، ناانصافی اور ناشکری کو اپنا لے تو اس پر اللہ کی پکڑ یقینی ہے۔
o نشانیوں کا انکار صرف ماضی کی قوموں کا مسئلہ نہیں، آج بھی انسان سائنس، عقل یا طاقت کے زعم میں اللہ کی ہدایت کو نظرانداز کرے تو وہ انہی انجاموں سے دوچار ہو سکتا ہے۔
🔹 اس واقعے کا مرکزی پیغام یہ ہے کہ اللہ کی ہدایت اور نشانیوں کو سنجیدگی سے لینا انسان کی نجات کے لیے لازمی ہے۔